آئی ہرک کے تاریخ اسلام اجلاس ۔ ڈاکٹر حمید الدین شرفی اور پروفیسر حسیب الدین کے لکچرس
حیدرآباد ۔15 ۔ڈسمبر( راست) رسول اللہ ؐ کی دعوت توحید و رسالت صبح قیامت تک اہل سعادت کو حق و صداقت کے جادۂ منور پر گامزن رکھنے کا حوصلہ عطا فرماتی رہے گی۔ایمان سب سے بڑی دولت ہے کائنات میں یہ سبب عزت اور آخرت میں باعث نجات ہے مخلوقات میں انسان کی فضیلت و شرف نطق و شعور کی وجہ سے ہے تو اشرف المخلوقات کا سب سے بڑا امتیاز اور اعزاز ایمان ہے تمام مومنین دیگر لوگوں پر ایک گونا فضیلت رکھتے ہیں اور اہل ایمان میں صلحاء، متقین، شہداء صدیقین اور خاصان خدا کا درجہ سب سے الگ اور جملہ مخلوقات میں عظیم الشان ہے کیو نکہ انھیں ایمان کے ساتھ صالحیت اور قرب حق تعالیٰ کی دولت نصیب ہوتی ہے تاہم یہ ملحوظ رہے کہ اہل ایمان میں تقوی و پرہیزگاری ،ولایت و کاملیت، علم و عمل کے بلند ترین مقام پر پہنچ کر بھی کوئی ہستی فضل و شرف اور بلندی مرتبت میں کسی صحابی رسول کے برابر نہیں ہو سکتا جنھیں اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب محمد مصطفی خاتم ا لنبیین ؐکی صحبت اقدس اور شرف دیدار سے نوازا اور جملہ اہل ایمان میں انھیں قیامت تک ایک منفرد اور ممتاز نعمت سے مالامال فرما دیا۔ خود اصحاب رسول اللہ ؐ کو اپنے اس امتیاز، احسان الٰہی اور مرتبہ کا مکمل احساس تھا اور اس پر وہ بارگاہ رب العزت میں دل کی گہرائیوں سے شکر گزار اور اس نعمت عظیم پر مفتخر تھے۔ شرف دیدار رخ محبوب کردگار ؐ اور آپ کی ایمان افروز ہدایات و تعلیمات سے بہرہ مند ہونے کے لئے صحابہ دنیا کے ہر کام اور مصروفیت پر دربار اقدس میں حاضری کو ترجیح دیا کرتے تھے ان عظیم البرکات ہستیوں میں چند خوش مقدر ایسے بھی تھے کہ جنھیں رات دن ہمہ وقت حاضر خدمت رہنے کی عزت نصیب تھی انہی میں حضرت سفینہؓ کا اسم گرامی نمایاں طور پر ملتا ہے جن کی ساری زندگی خدمت اقدس ؐ میں حاضری اور محبت و اطاعت رسول اللہؐ سے معنون رہی۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائرکٹر آئی ہرک نے آج ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی اور جامع مسجد محبوب شاہی، مالاکنٹہ روڈ،روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۳۷۰۱‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے علی الترتیب پہلے سیشن میں احوال انبیاء علیھم السلام کے تحت حضرت
داؤد علیہ السلام کے مقدس حالات اور ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے ضمن میں صحابی رسول ؐمقبول حضرت سفینہؓ کے احوال شریف پر مبنی توسیعی لکچر دئیے۔قرا ء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ سے دونوں سیشنس کا آغاز ہوا۔مولانا مفتی سید محمد سیف الدین حاکم حمیدی کامل نظامیہ نے خیر مقدمی خطاب کیا۔ پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی جائنٹ ڈائریکٹر آئی ہرک نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری ، ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد پیش کیا بعدہٗ انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ کے مقدس موضوع پراپنا ’۶۱۸‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا۔ ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے کہا کہ حضرت سفینہؓ کا یہ شرف سب سے منفرد تھا کہ وہ سرکار دوعالم ؐکے مقرب تھے انھوں نے دعوت حق کے ابتدائی زمانہ میں ایمان کی سعادت پائی وہ رات دن حضور اقدسؐ کی خدمت میں رہا کرتے تھے سفر حضر ہر وقت انھیں تقرب نبویؐ کا شرف حاصل تھا ایک سفر میں ایسا ہوا کہ لوگ یکے بعد دیگرے اپنے اسلحہ اور دیگر سامان ان کی پیٹھ پر لادتے گئے اور ان پر بے حد بار پڑ گیا اس کے باوجود وہ کسی کو انکار نہ کیا یہ دیکھ کر حضور اکرمؐ نے ان سے فرمایا کہ ’’تم سفینہ ہو‘‘ یعنی کشتی۔ اس وقت سے وہ سفینہ مشہور ہوے اور یہ خطاب انھیں جان سے زیادہ عزیز تھا جب کوئی ان سے نام پوچھتا تو یہ بڑے فخر سے اپنا نام سفینہ بتاتے جب کہ بعض اہل سیر نے ان کا اصلی نام مہران اور بعض نے رومان اور چند محققین ان کا اسم عبس ہونا کہتے ہیں ان کی کنیت ابو عبد الرحمن یا ابو البختری تھی۔ ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے کہا کہ ایک بار حضرت سفینہ ایک کشتی پر سوار دریائی سفر کر رہے تھے کہ وہ کشتی ٹوٹ گئی اور وہ اس کے ایک تختے پر سوار ہوئے اور ایک کنارے پر پہنچے جہاں ایک شیر سامنے آیا آپ نے اس سے ان لفظوں میں راستہ طلب کیا کہ میں رسول اللہؐ کا غلام سفینہ ہوں یہ سن کر شیر نہ صرف ہٹ گیا بلکہ اس نے آپ کو خاص اشاروں سے آبادی کا راستہ بتا دیا۔ حضرت سفینہؓ بطن نخلہ میں رہتے تھے وہ اگر چہ کہ عربی نسل تھے مگر بعض انھیں فارسی بتاتے ہیں۔ اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت ؐ میں سلام تاج العرفاءؒ پیش کیا گیا ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کے’۳۷۰۱‘ ویں تاریخ اسلام اجلاس تکمیل پذیر ہوے ۔ الحاج محمد یوسف حمیدی نے خیرمقدم کیا اور جناب محمد مظہر حمیدی نے شکریہ ادا کیا۔